حمدِباری تعالیٰ
اگر کبھی وہ ہمیں کچھ سزا بھی دیتا ہے
کریم ایسا ہے اُس کی جزاء بھی دیتا ہے
ہوا کے ساتھ وہ لاتا ہے پانیوں کو اتار
پھر اِس زمین کو اُن سے جِلاء بھی دیتا ہے
نعتِ رسولِ پاکؐ
یہ دِل کا درد مرِاگر جو عام ہو جائے
تمام شہر نبؐی کا غُلام ہو جائے
حضورؐ آپ کی نسبت اگر میّسر ہو
زمانے بھر میں ہمارا بھی نام ہو جائے
میرے بیٹے کے لئے ایک نظم
(اُسکی سالگرہ پر)
مِرے بیٹے، مِری جاں
تم میری تقلید نہ کرنا
اگر اس خطۂ ارضی پہ رہنا ہے
تو سچ کو سچ نہ کہنا
مرے کشمیر نے آزاد ہونا ہے
!سنو مودی
مرے کشمیر نے آزاد ہونا ہے
تمہیں برباد ہونا ہے
!سنو مودی
غزل
ہم نے مٹی کی محبّت میں بغاوت نہیں کی
لاکھ مصلوب ہوئے پر کہیں ہجرت نہیں کی
اب نہیں تو سرِ محشر ہی یہ اٹھے گا سوال
منصفِ وقت نے انصاف کی جرأت نہیں کی
غزل
حصارِ وقت سے آگے نِکل گیا ہوگا
ہمارے بعد زمانہ بدل گیا ہو گا
جہاں پہ صاحبِ انصاف جھوٹ بولتے ہوں
وہ شہر موت کے سانچے میں ڈھل گیا ہوگا
غزل
اِک نیا درد جگایا تھا، مگر آخرِ شب
گیت ایک اُس نے سُنایا تھا، مگر آخرِ شب
پھر وہی کُنجِ قفس اور وہی ہجر کی رات
وہ مِرے پاس تو آیا تھا، مگر آخرِ شب